EducationIslamiat (AKUEB

 Khatme Nabuwat عقیدہ ختم نبوت

This article defines and discusses the meaning of the Belief of Khatme Nabuwat in Islam. 

اس مضمون میں عقیدہ ختم النبوت قرآن کریم کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔

(What is the belief of Khatme Nabuwat) عقیدہ ختم نبوت

روایت میں آتا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے دنیا میں بھیجے گئے۔ حضرت آدم علیہ السلام پہلے نبی تھے جبکہ رسول اللہ ﷺ آخری نبی تھے تاہم نبوت اور رسالت کا سلسلہ رسول اللہ ﷺ پر مکمل اور ختم ہوا ۔ اب قیامت تک اب کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔ رسول اللہ ﷺ خاتم النبین ہیں یعنی ان پر نبوت کا خاتمہ ہوچکا۔

اسی حوالے سے ارشاد خداوندی ہے کہ محمد ﷺ تمھارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبین ہیں۔ (احزاب۔ ۴)

 ’خاتم‘ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی آخر میں، مہر لگانا، بند کرنا اور کام مکمل کرنا ہے۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھوں دین اسلام کی تعلیمات کے کام کو مکمل کیا گیا۔

 ارشاد خداوندی ہے کہ آج تم پر تمھارا دین مکمل ہوگیا اور ہم نے دین اسلام کو تمھارے لئے بحثیت دین کے پسند کیا۔(المائدہ۔ ۳)

 یہ اصولی بات ہے کہ جب دین اور اس کی تعلیمات کو رسول اللہ ﷺ کے ہاتھوں مکمل کردیا گیا ہے تو اب نیا نبی کیا بتانے کے لئے آئے گا۔
کسی بھی جگہ نئے نبی کو بھیجنے کی عام طور پر درج ذیل چار وجوہات میں سے کوئی ایک وجہ ہوتی ہے۔

 ا۔ یا تو اس قوم پر سرے سے کوئی نبی ہی نہ آیا ہو۔

 ب۔ یا وہ قوم اپنے نبی یا رسول کی تعلیمات کو بھول چکی ہو

 ج۔ نبی یا رسول اپنی مدد کے لئے کسی دوسرے نبی کا مطالبہ کرے۔ جیسے حضرت موسی ٰ نے اللہ سے اپنے بھائی حضرت ہارون کو نبی بنانے کی درخواست کی تھی۔

اسی حوالے سے ارشادات خداوندی ہیں کہ موسیٰ نے عرض کی کہ پروردگار میرا سینہ کھول دے اور میرے کام کو آسان کردے۔ اور میری زبان کی گرہ کو سلجھا دے تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں۔ اور میرے لئے میرے اپنے کنبے کا ایک وزیر مقرر کردے۔ اور ہارون جو میرا بھائی ہے اس کے ذریعے سے میرا ہاتھ مضبوط کر اور اس کو میرے کام میں شریک کردے تاکہ ہم دونوں تیری پاکی کو خوب بیان کریں اور تیر ا چرچا کریں۔ (طہ۔ ۵۲۔۵۳)

(موسیٰ نے کہا) کہ اے میرے رب! مجھے خوف ہے کہ وہ مجھ کو جھٹلائیں گے۔میرا سینہ گھٹتا ہے۔اور میری زبان نہیں چلتی ہے۔آپ ہارون کی طرف رسالت بھیجیں۔
(الشعراء۔۳۱)

ر۔ کسی جگہ نبی بھیجنے کی چوتھی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ابھی دین کی تعلیمات نا مکمل ہیں۔ لیکن خود قرآن نے یہ کہا کہ آج تم پر تمھارا دین مکمل ہوگیا ہے۔ ( المائدہ۔ ۳) ۔

لہٰذا اب قیامت تک کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں ہے۔

 عقیدہ ختم نبوت احادیث نبوی ﷺ کی روشنی میں

The Belief of Khatme Nabuwat in light of sayings of Prophet

 عقیدہ ختم نبوت پر درج ذیل احادیث نبوی ﷺ ہیں۔

 میری اور مجھ سے پہلے گزرے ہوئے نبیوں کی مثال ایک عمارت کی سی ہے۔ جیسے ایک شخص نے بہت خوبصورت عمارت بنائی اور ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس عمارت کے چاروں طرف گھومتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اینٹ کی جگہ کیوں چھوڑی گئی ہے۔ وہ آخری اینٹ میں ہوں۔ (متفق علیہ)

 بنی اسرائیل کی قیادت انبیاء کرام کیا کرتے تھے جب ایک نبی وفات پاجاتاتھا تو دوسرا اس کا جانشین مقرر ہوتا تھا مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ (حدیث )

(حدیث ) میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت کے بعد کوئی امت نہیں۔

(حدیث ) میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتے تو وہ عمر ؓ ہوتے۔

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button

You cannot copy content of this page